Skip to main content

تعلیمی ادارے بند کرنے کی حقیقت

*تعلیمی ادارے بند کرنے کی حقیقت*


طلبہ اور معاشرے پر اس کے تباہ کن اثرات
1 ۔ ڈبلیو ایچ او(WHO) کی رپورٹ کے مطابق 12سال سے کم عمر بچوں میں کروانا وائرس کے چانسز تقریبا ٪0 ہیں۔
2 ۔بچوں کے عالمی ادارہ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پانچ سال تک کے بچوں کو ماسک کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
3 ۔ اقوام متحدہ کی ہدایات کے مطابق اگر لاک ڈاؤن کرنا ضروری ھو تو بھی تعلیمی ادارے کھلے رہنے چائیے ۔
4 ۔ امریکہ میں اس وقت کرونا کیسسز کی تعداد پاکستان سے 600 گناہ زیادہ ہے لیکن تعلیمی ادارے کھلے ھوئے ہیں۔ فن لینڈ میں کرونا کے دوران ایک دن کیلئے بھی تعلیمی ادارے بند نہیں ھوئے۔
5 ۔ جس دن دوبارہ اسکول بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس دن پاکستان میں کروانا کے کل کیسسز کی تعداد 2547 تھی جبکہ اسی دن یو کے(UK) میں 15450 کیسسز رپورٹ ہوئے لیکن وھاں لاک ڈاؤن کے باوجود تعلیمی ادارے کھلے ہیں۔
6 ۔ وزراء تعلیم کانفرنس میں وزراء نے تسلیم کیا کہ سب سے ذیادہ SOPs پر تعلیمی ادارے عمل کر رہے ہیں تو پھر صرف اسکول ہی کیوں بند کیے گئے؟
7۔ جب پارکس ، بازار، مارکیٹس، دفاتر سب کھلے ہیں کیا کرونا صرف تعلیمی اداروں میں آتا ھے، کیا یہ سارے افراد ان جگہوں پر جانے کے بعد (خدا نا خواستہ) کرونا سے متاثر ہو کر بچوں کو متاثر نہیں کریں گے؟
8 ۔ وزراء تعلیم کانفرس میں چاروں صوبوں نے ڈیٹا کی بنیاد پر تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی پھر کس کے اشارے پر اسکول بند ھوئے؟
9۔ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کے جلسہ پورے ملک میں جاری ہیں لیکن بند صرف اسکول کیے گئے ہیں۔
10 ۔ اس وقت تک بلوچستان میں کرونا کیسز کی تعداد 16882 ھے کیا ان میں کوئی ایک بھی اسکول گوئنگ طالب علم ھے؟ بلوچستان کی 165 کرونا کی وجہ سے اموات میں کوئی ایک بھی اسکول کا طالب علم ھے؟
جب اعداد شمار اس کے بر عکس ہیں تو صرف تعلیمی اداروں کو کیوں ہدف بنایا گیا ھے؟
11۔ مارچ میں اسکول بند کرنے کی وجہ سے بلوچستان کے 300 اسکول بند ھوئے ،کرایہ کے مد میں صرف کوئٹہ شہر میں اس وقت اسکولز 24 کروڑ 50 لاکھ کے مقروض ہیں، اساتذہ نان شبینہ کے محتاج ھوئے، حکومت نے ایک روپیہ کا بھی کسی ادارے یا استاد سے تعاون نہیں کیا تو اب حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ تعلیمی ادارے کیوں برداشت کریں؟
12۔ اس وقت 15 دن کے اندر سرد علاقوں کے اسکول معمول کے مطابق بند ھونے تھے۔ آخر ان اداروں کو امتحانات لینے سے روک کر طلبہ کا سال کیوں ضائع کیا گیا؟
13۔ پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کے دوران تعلیمی ادارے آخری آپشن کے طور پہ بند کیے گئے ہیں۔۔ یہاں پہلا آپشن تعلیمی ادارے ہیں اور پوری دنیا میں کوئی ایک ملک کی مثال ھے جس نے تمام شعبہ جات کو کھلا رکھ کر صرف تعلیم کے شعبہ کو بند کر کے کرونا پہ قابو پایا ھو؟
14۔ حکومت نے ایس او پیز میں300 افراد کی اجتماعات کی خود اجازت دی ھے پھر صرف 30 طلبہ کے کلاس سے کرونا کیسے پھیلے گا؟

یہ وہ حقائق ہیں جن کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو بند کرنا اداروں کے علاوہ معاشرہ، والدین اور بچوں کیلئے تباہ کن ھے۔ اس بے وقت اور بلا وجہ تعلیم دشمن اقدام کی ہر سطح پہ مذمت اور مزاحمت ہر باشعور اور تعلیم دوست پاکستانی پہ فرض ھے۔

Comments

Popular posts from this blog

کورونا کی دوسری لہرآ گئی ہے۔ اب سے بند مقامات پرہر قسم کی شادی کی تقریبات پر پابندی،تمام شہریوں کے لیے ماسک نہ پہننے پربڑا  جرمانہ ہوگا😠

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر مزید اہم فیصلے کر لیے۔ این سی او سی کے بیان کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدر آباد، گلگت، مظفر آباد، میرپور، پشاور، کوئٹہ، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، بہاولپور اور ایبٹ آباد کورونا سے زیادہ متاثرہ شہروں میں شامل ہیں جہاں پابندیاں بڑھائی جارہی ہیں جن کا اطلاق 31 جنوری 2021 تک ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ فیس ماسک کے حوالے سے گلگت بلتستان ماڈل اپنایا جائے گا، یعنی ماسک نہ پہننے والوں پر 100 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور انہیں فوری طور پر 3 ماسک دیے جائیں گے۔ این سی او سی کے فیصلے کے مطابق بند مقامات پر شادیوں کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے، کھلے مقامات پر شادی تقریبات میں ہزار سے زائد افراد کی شرکت ممنوع ہوگی، بند مقامات پر شادیوں کے انعقاد پر پابندی کا اطلاق 20 نومبر سے ہوگا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر مزید اہم فیصلے کر لیے۔ این سی او سی کے بیان کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حی

منسا موسیٰ کی وجہ شہرت

منسا موسیٰ کو سب سے زیادہ شہرت اس کے سفرِ حج کی وجہ سے ہوئی جو اس نے 1324ء میں کیا تھا۔ یہ سفر اتنا پرشکوہ تھا کہ اس کی وجہ سے منسا موسیٰ کی شہرت نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئی بلکہ تاجروں کے ذریعے یورپ تک اس کا نام پہنچ گیا۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں۔ اس زمانے میں غالباً مغربی افریقا کے اس علاقے میں سونا بہت زیادہ پایا جاتا تھا جہاں منسا موسیٰ کی حکومت تھی۔ حج کے اس سفر میں موسیٰ کے ہمراہ 60 ہزار فوجی اور 12 ہزار غلام تھے جنہوں نے چار چار پاونڈ سونا اٹھا رکھا تھا۔ اس کے علاوہ 80 اونٹوں پر بھی سونا لدا ہوا تھا۔ اندازہ ہے کہ موسیٰ نے 125 ٹن سونا اس سفر میں خرچ کیا۔ اس سفر کے دوران وہ جہاں سے بھی گزرا، غربا اور مساکین کی مدد کرتا رہا اور ہر جمعہ کو ایک نئی مسجد بنواتا رہا۔ منسا موسیٰ مکہ معظمہ میں ایک اندلسی معمار ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کو اپنے ساتھ لایا جس نے بادشاہ کے حکم سے گاد اور ٹمبکٹو میں پختہ اینٹوں کی دو مساجد اور ٹمبکٹو میں ایک محل تعمیر کیا۔ مالی کے علاقے میں اس وقت پختہ اینٹوں کا رواج نہیں

تقسیمِ جائیداد

 جہاں تقسیمِ جائیداد کسی زرعی زمینوں کی ہو وہاں سول کورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں بلکہ یہ صرف ریونیو عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے   2021 CLC 612 Very Important 0.XVI, Rr.1 & 2--See Civil Procedure Code (V of 1908) O.XIII, Rr.1 & 2. [Balochistan} 798 R.18---Punjab Land Revenue Act (XVII of 1967), ----0.XX, S.172(2)---Specific Relief Act (I.of 1877), Ss.42 & 9---Suit for declaration and partition with respect to agricultural property--- Exclusion of jurisdiction of Civil Courts in matters within the jurisdiction of Revenue Officers---Scope---Property, if same was agricultural in nature, then remedy for partition thereof lay solely with Revenue Hierarchy, and Civil Court lacked jurisdiction in such matter.