#کرایمنل_قانون_اور_وکالت_
#چالان_مقدمہ_زیر_دفعہ_ 173_ضابطہ فوجداری
ایف ۔ آئی ۔ آر اور گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد تفتیشی آفیسر مقدمہ سے متعلقہ ضروری مواد اکٹھا کر کرے چودہ دن کے ادنر چالان ٹرائل کورٹ میں بھجنے کا قانونی طور پر پابند ہے۔ لیکن ہمارے ہاں عام طور پر چالان مقدمہ 14 دن کے اندر عدالت میں داخل نہیں کیا جاتا۔ اس سلسلے میں اکثر اوقات عدالتوں سے تفتیشی افسران کی سرزئش بھی ہوتی رہتی ہے اور ان کو جلد از جلد چالان عدالت میں داخل کرنے کا حکم بھی دیا جاتا ہے اور کبھی کبھارعدالت متعلقہ پولیس آفیسر کے خلاف قانونی کاروائی بھی کرتی ہے جن میں جرمانہ، تنخواہ کی قرقی، محکمانہ کاروائی وغیرہ شامل ہے۔ چالان مکمل اور نا مکمل دونوں صورتوں میں ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
#نوٹ :
چالان رپورٹ میں کالم نمبر دو اور کالم نمبر تین اہمیت کے حامل ہیں۔ جو عرف عام میں خانہ نمبر دو اور خانہ نمبر تین کے نام سے مشہور ہیں۔
کالم نمبر دو جو کہ ملزمان گرفتار نہ کئے یا مجرمان اشتہاری ہوئے بارے جبکہ کالم نمبر تین جو ملزمان گرفتار کئے گئے ان کے بارے میں ہے جبکہ کالم نمبر دو سرخ روشنائی سے لکھا جاتا ہے۔
#فوجداری_مقدمہ_کے_بڑے_بڑے_مرحلے
سب سے پہلے دفعہ 154 ض کے تحت ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔ اس کے بعد تفتیشی پولیس آفیسر دفعہ 161 ضف کے تحت مقدمہ سے متعلقہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرتا ہے۔ ۔ اگر مقدمہ سے متعلقہ کوئی برآمدگی وغیرہ کرنی ہو تو وہ برآمدگی گواہوں کی موجودگی میں کرتا ہے۔ اگر ضروری ہوتو صورت حال کے مطابق ملزم یا ملزمان کو گرفتار کرتا ہے۔ مفرور ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے اور مقدمہ سے متعلقہ ریکارڈ اکٹھا کر کرے دفعہ 173 ض ف کے تحت مکمل یا نا مکمل چالان عدالت میں پیش کرتا ہے۔ قانون کے تحت چالان مقدمہ 14 دن کے اندر اندرعدالت میں داخل کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں فوجداری پریکٹس میں چالان عموما دیر سے عدالت میں داخل کیا جاتا ہے۔ عدالت مقدمہ کو تحویل میں لینے کے بعد دفعہ 68 ض ف کے تحت مقدمہ کے گواہوں کو بذریعہ سمن طلب کرتی ہے اور ان کے بیانات بر حلف زیر دفعہ 161 یا 164 ض ف ریکارڈ کرتی ہے۔ ضمنا عرض ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کسی مرحلہ پر ملزم یا ملزمان اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کا حق زیر دفعہ 498، 497، 496 ضابطہ فوجداری استعمال کر سکتے ہیں۔
#استغاثہ_کے_گواہوں_کا_بیان
استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت زیر دفعہ 342 ض ف ملزم کا بیان ریکارڈ کرتی ہے۔ اگر ملزم یا ملزمان حلف پر بھی بیان دینا چاہیں تو عدالت زیر دفعہ 340/2 ض ف کے تحت ملزم /ملزمان کے بیان ریکارڈ کرتی ہے۔ ملزم / ملزمان اپنے دفاع میں کسی بھی نوعیت کی شہادت یا گواھان پیش کر سکتے ہیں۔ جو ان کے بے گناہی کو ثابت کر سکتی ہو۔ پھر ملزم / ملزمان کے وکیل اور استغاثہ سرکار کے وکیل عدالت کے روبرو بحث کے دوران اپنا اپنا کیس و دلائل پیش کرتے ہیں۔ پھر عدالت مقدمہ کے ریکارڈ ۔ گواہوں کے بیانات اور وکلاء کی بحث کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمہ کا فیصلہ سناتی ہے۔ مدعی اور ملزم میں سے کوئی بھی پارٹی ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کو اعلی عدالتوں میں قانون کے تحت چیلنج کر سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment